July 3, 2015

بچپن کے روزے

اس  سال کے گرم ترین رمضان میں اگر میں اپنے بچپن کے رمضان کو یاد کروں تو   حیرت ہوتی ہے کہ زمانہ  کتنا  بدل گیا ہے (اس کا یہ مطلب نہ سمجھیں کہ میں بہت پہلے کی بات کر رہا ہوں یہی کوئی نوے کی دہائی کی بات ہو رہی ہے).باقی  احباب کی طرح میں  نے بھی اپنے روزوں کا آغاز "چڑی روزہ " سے کیا  لیکن جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے میں نے ایک آدھ ہی  ایسا روزہ رکھا تھا اور پھر اسی رمضان میں نسبتا ََ ٹھنڈے دن فل روزہ رکھا تھا .باقی داستان وہی ہے جو باقی سب کی ہے . مجھے اپنے بچپن کے روزوں کے بارے میں اتنا یاد نہیں  لیکن اپنے اردگرد ہونے والی سرگرمیاں بخوبی یاد ہیں .
میں جس موضوع پر بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ ہمارے روزے کا سماجی پہلو ہے

.مثلا ََ میرے بچپن کے رمضان میں  لوگوں میں روزے کو لے کر جو جوش و خروش ہوتا تھا وہ عنقا ہوتا جا رہا ہے .اس وقت   رمضان کا چاند دیکھنے کا رواج کسی حد تک موجود تھا .ہر کوئی چھت پہ چڑھ کے رمضان کا چاند تلاش کرتا تھا اور نظر  آنے پر دعا مانگی جاتی تھی اور گھر کے دوسرے افراد کو مبارک دی جاتی تھی .پورے شہر میں کمیٹی والوں کا ایک ہی سائرن ہوتا تھا جس پہ لوگ روزہ رکھتے اور افطار کرتے تھے .آج کل تو ہر مسجد کا اپنا سائرن ہے .کوئی دو منٹ پہلے بجاتا ہے تو کوئی بعد میں .بچپن میں بھی افطاری کا اہتمام ٹھیک ہوتا تھا لیکن جتنا اہتمام آج کل ہوتا ہے پہلے اس کا عشر ِعشیر بھی نہیں ہوتا تھا . اس وقت لوگ روزہ بھی رکھتے تھے اور کام کاج بھی کرتے تھے لیکن آج کل تو جس نے روزہ رکھا ہوتا ہے وہ ٹھنڈے کمرے میں "کڑک" بیٹھ جاتا ہے اور کوئی کام کہیں تو کہتا ہے کہ میرا روزہ ہے .اس زمانے میں لوگ کم ہی بلا عذر  روزہ چھوڑتے تھے آج کل تو جوان لوگ روزہ نہ رکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے.

ایک اور چیز کہ اس وقت ایک پی ٹی وی ہوتا تھا جس پہ انتہائی ادب و احترام کے ساتھ رمضان کے پروگرا م لگا کرتے تھے آج کل تو ٹی وی چینلز پہ رمضان کے نام پہ جو طوفان ِ بدتمیزی  برپا کیا جاتا ہے الامان الحفیظ ...
یہاں تک ٹائپ کر چکا ہوں تو  گلی میں ایک سموسے والا آوازیں لگا  رہا ہے .جب میں چھوٹا تھا تو میرے کان  گلی میں  ہی لگے رہتے تھے کہ کب کوئی اس طرح  چھابڑی والا گزرے اور ہم فرمائش کر کے وہ چیز لے کر اپنے افطار کے دستر خوان کا حصہ بنائیں اور افطار میں سب سے پہلے وہی چیز چکھتے تھے .اس وقت  افطار کے وقت کبھی کبھار ہی کولڈ ڈرنکس (پیپسی ،کوک وغیرہ ) ہوتی تھی آج تقریبا ََ ہر روز ہی ایسے لوازمات  ہوتے ہیں  لیکن دل میں وہ خوشی  اور جوش نہیں ہوتا . شاید اس وقت دل بچہ ہوا کرتا تھا اور اب دل سیانا بن گیا ہے .
الغرض کنے کا مطلب یہ ہے رمضان پہلے بھی آتا تھا اور اب بھی آتا ہے لیکن اب وہ مزہ نہیں .آج کل مادیت پسندی زیادہ ہو گئی ہے .
الله ہم سب کو رمضان کی رحمتیں اور برکتیں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین )

No comments:

Post a Comment