December 20, 2014

ہم بھی عجیب قوم ہیں

١. ملالہ سے اس لئے نفرت کرتے ہیں کیونکہ وہ طالبان کے خلاف ہے،
آج ہر کوئی طالبان سے نفرت کا اظہار کر رہا ہے لیکن ملالہ بیچاری کو پھر بھی کوئی بخشنے کو تیار نہیں...
٢. پشاور کے اندوہناک سانحے پر پوری قوم آنسو بہا رہی ہے لیکن اگر اس جیسے بچے تھر میں بھوک سے مرتے ہیں تو کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی حالانکہ

December 11, 2014

تہیہ.........انتخاب




سو اب یہ شرطِ حیات ٹھہری                                                  
کہ شہر کےسب نجیب افراد
اپنے اپنے لہو کی حرمت سے منحرف ہو کے جینا سیکھیں ،
وہ سب عقیدے کہ ان گھرانوں میں
ان کی آنکھوں کی  رنگتوں کی طرح تسلسل سے چل رہے تھے
سنا ہے باطل قرار پا ئے ،
وہ سب وفاداریاں کہ جن پہ لہو کے وعدےحلف ہوئے تھے
وہ آج سے مصلحت کی گھڑیاں شمار ہوں گی
بدن کی وابستگی کا کیا ذکر
روح کے عہد نامے تک فسخ مانے جائیں!
خموشی ومصلحت پسندی میں خیریت ہے

November 23, 2014

اَن دیکھا خون

میرے سامنے بیٹھا شخص  چہرے مہرے سے نہایت سلجھا ہوا لگتا تھا .وہ ایک این جی او کا نمائندہ تھااورکسی ڈونیشن کے چکر میں آیا تھا .  میں نے اس کے لئے چاۓ منگوائی اوراپنےباس کوکال ملائی.
سر .....مسٹر  کمال صاحب آئے  ہیں  این جی او  سے ....
دوسری طرف چند لمحے خاموشی رہی  اور پھر آواز ابھری ....ابھی تو میں کچھ بِزی ہوں آدھے گھنٹے تک بھیج دینا ...
او کے سر .....
فون رکھتے ہی میں ان صاحب کی طرف  متوجہ ہوا جو اخبار پڑھ رہے تھے .سرآپ کچھ دیرویٹ کریں   باس ابھی مصروف ہیں .تھوڑی دیر تک آپ کو بلاتے ہیں .
نو پرابلم.........وہ کندھے اچکاتے ہوئے بولے...
اتنے میں چاۓ بھی آ گئی ...وہ چاۓ پینے لگے ..
میں بھی اپنے کام میں مصروف ہو گیا ...

November 10, 2014

عمران کو لگاؤ! .....عمران کو

ابّو جان سیاست کے حوالے سےبات چیت خال خال ہی کرتے ہیں.کوئی خبر چل رہی ہو تو کبھی کبھار تبصرہ کر دیتے ہیں.اخبار باقائدگی سے پڑھتے ہیں اور ہر الیکشن میں ووٹ بھی ڈالنے جاتے ہیں .کبھی مسلم لیگ کبھی جماعت اسلامی کو .لیکن اس کے حوالے سے بھی کبھی پرجوش نہیں ہوئے .
جس دن سے ملک میں دھرنے شروع ہوئے ہیں گھر کے ہر فرد کی طرح ابّو جان کی نظریں بھی ہمہ وقت ٹی وی کا طواف کرتی رہتی ہیں.جب کبھی اس حوالے سے کوئی خبر دیکھتے زیر لب عمران خان کی شان میں قصیدے پڑھنےلگتے .

.

November 2, 2014

مکالمہ

 کبھی سوچاہے؟
کیا؟
یہی کہ ہم اپنےاردگردہونےوالےگناہوں پہ کیوں خاموش رہتےہیں ؟
کیوں؟
کیونکہ ہم نےوہی گناہ یاتوکیا ہوتا ہےیامستقبل میں کرنےکاارادہ رکھتےہیں. 

September 30, 2014

نیا قانون 2014


جب سے بخشو ریڑھی بان نے سنا تھا کہ کراچی ائیرپورٹ پہ غصے سے بھرے ہوئے مسافروں نے دیر سے آنے پر دو سیاستدانوں کو جہاز سے اتار دیا ہے  تو اس کا سر فخر سے بلند ہو گیا تھا .اسے بھی اپنا آپ تھوڑا معزز لگنے لگا تھا .کیونکہ اس سے پہلے تو اسے انسان سمجھا ہی نہیں جاتا تھا.جب سےاسنے ہوش سنبھالی تھی وہ اپنے باپ کے ساتھ پھل کی ریڑھی سرکاتا  تھا .باپ کے مر جانے کے بعد وہ اس کی وراثت کا اکلوتا وارث بن گیا تھا اور یہ وراثت فقط ایک ریڑھی تھی اور ایک نصیحت جو اس نے مرتے وقت کی تھی .
"دیکھ پتر !آسمان پہ تو ایک رب ہے نا لیکن زمین پہ کئی چھوٹے چھوٹے خدا بنے بیٹھے ہیں، چوکی والے تھانیدار صاحب، بلدیہ والے مائی باپ ،وہ شیخ صاحب جس کی دوکان کے آگے ریڑھی کھڑی کرتا ہے ،یہ سب....! ان سب کو ان کا حصہ ٹائم پہ پہنچا دیا کرنا نہیں تو اوپر والا خدا بھی تم سے ناراض ہو جائے گا" .
باپ کے جانے کے بعد

September 20, 2014

آغازِ بلاگ

اللہ تعالیٰ کےحکم سےآج سےاردوبلاگ لکھنے کا آغاز کر دیا ہے.اردو بلاگنگ سے تومیں ایک عرصے سے واقف تھا اوراس کےطریقہ کارسےبھی کچھ واقفیت تھی لیکن کبھی سوچا نہیں تھا کہ خود بھی اپنا بلاگ بناؤں گا.