میرے متعلق

میرا قلمی نام بلال بارش ہے اور میرا تعلق پھالیہ (منڈی بہا ءالدین) سے ہے . میرا ماننا ہے کہ اصل علم وہ ہے جو ہم اپنے گرد و پیش پہ غور و فکر  کر کے حاصل کرتے ہیں .اس حوالے سے دیکھا جائے تو میں بلکل ان پڑھ ہوں اور ابھی علم کے ابتدائی مدارج میں ہوں .پیشہ درس و تدریس ہے . عملی طور پر عقلیت پسند ہوں  اور  ہر معاملے کو جذبات کی عینک سے دیکھنے کے سخت خلاف ہوں .
دل میں یوں تو کئی حسرتیں ہیں لیکن دنیا گھومنے اور  نت نئی جگہیں دیکھنے کی کی خواہش ہے .شاعری میں کبھی کبھار تک بندی کرلیتا ہوں . پسندیدہ شعراء میں ناصر کاظمی اور پروین شاکر  سرفہرست ہیں  ویسے ابن انشاء کی  بے ساختگی  بھی بہت پسند ہے .
پنجابی مادری زبان ہے اور اردو  قلبی زبان .ویسے مجھے تو کبھی ان دونوں میں اتنا فرق محسوس نہیں ہوا .میرے  خیال میں اردو  کو جب  تک ہم خود  پذیرائی نہیں دیں گے کوئی اور اسے اہمیت نہیں دے گا .آج کل تو ویسے ہی سوشل میڈیا اور چینلز پہ جیسی اردو بولی جا رہی ہے  وہ سب کے سامنے ہے .آج کل کے  طالب علم بھی اردو سے بہت دور ہوتے جا رہے ہیں .
میرے خیال میں اس ملک کا المیہ یہ ہے کہ یہاں  اخلاقی قدروں کو اتنی اہمیت نہیں دی جاتی .ضمیر کی عدالت  سب سے بڑی عدالت ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں سب لوگ مادی اسباب کی طرف بھاگتے ہیں . زیادہ قصور والدین کا ہے  کچھ ہم اساتذہ کا بھی ہے .ایک بچے کا ذہن کچی سلیٹ کی طرح ہوتا ہے .والدین اور معاشرہ اس پہ  جو بھی لکھ دیں گے  بچہ ویسا ہی انسان بنے گا .یہاں اگر کوئی بچہ جھوٹ بولے تو ماں باپ خوش ہوتے ہیں  کہ بچہ چالاک ہوشیار ہے  اور اس طرح کی اور کی باتیں ہیں جو ہم سب کو پتا  ہیں لیکن کوئی انہیں  ٹھیک کرنے کی کوشش نہیں کرتا .

بلاگ لکھنے کا میرا مقصد یہ ہی ہے کہ جو میں باتیں ٹھیک سمجھتا ہوں اسے دوسروں تک پہنچاؤں اور دوسرے  لوگوں کی اچھی باتیں مجھ تک پہنچیں .لازمی نہیں کہ ہماری باتیں  لازماََ ٹھیک ہوں لیکن کم از کم ہم مل جل کر کچھ بہتر کر سکتے ہیں .مکالمہ ہی ہر مسئلے کا حل ہے اور دنیا میں خدا کے سوا کوئی چیز مطلق نہیں ..... 

1 comment: