April 2, 2015

گلوبل وارمنگ


مشر قی  افق سے سورج اپنے دامن میں حرارت و روشنی  کا سیل رواں لئے ہوئے دھیرے دھیرے  بلند ہو رہا تھا .وہ زمین پہ جدھر بھی نگاہ دوڑاتا تھا ، انسان کا  انسان سے برتاؤ اسے اور برہم کر دیتا تھا.  جوں ہی سورج نے  انسانوں کے سروں میں حرارت  انڈیلنی  شروع کی تو صادقہ بھی چوکی اٹھا کے چرخے کے پاس آبیٹھی .روئی کی گانٹھیں ایک ٹوکری میں پاس ہی پڑی ہوئی تھیں .اس نے چرخے کے ایک طرف پڑی چنگیر اٹھائی اور  اس میں سے  ایک خالی نلکی اٹھائی اور اسے  سلاخ میں پرو دیا .پھر اس نے ایک گانٹھ لی اور نلکی سے بندھے دھاگے سے جوڑ دیا اور دوسرے ہاتھ سے چرخہ گھمانے لگی .ایک گانٹھ ختم ہونے پہ وہ دوسری گانٹھ اس سے جوڑ لیتی اور اسی طرح روئی دھاگہ بننے لگی .
گھوں گھوں کی آواز گھر کے درودیوار  سے ٹکرانے لگی .صادقہ کا  یہ روز کا  معمول تھا  اس  لئے کسی نے بھی  اس آواز کو شرف پذیرائی نہ بخشا .نہ ہی کھونٹے سے بندھی بکری نے اور نہ ہی کچے صحن کے وسط میں ایستادہ پیپل کے درخت میں گھونسلا کیے ہوئے چڑیوں کے جوڑوں نے .