October 25, 2015

تاج محل

اردو کے ممتازشاعرساحرلدھیانوی کیمشہورنظم                                                                                                                                                                                                                     تاج محل

تاج تیرے لیے اک مظہرِ الفت ہی سہی
تجھ کو اس وادئ رنگیں سے عقیدت ہی سہی
میری محبوب کہیں اور ملا کر مجھ سے 
بزم شاہی میں غریبوں کا گزر کیا معنی؟ 
ثبت جس راہ میں ہوں سطوتِ شاہی کے نشاں 
اس پہ الفت بھری روحوں کا سفر کیا معنی؟
میری محبوب پس پردۂ تشہیرِ وفا 
تو نے سطوت کے نشانوں کو تو دیکھا ہوتا 
مردہ شاہوں کے مقابر سے بہلنے والی 
اپنے تاریک مکانوں کو تو دیکھا ہوتا
ان گنت لوگوں نے دنیا میں محبت کی ہے 
کون کہتا ہے کہ صادق نہ تھے جذبے ان کے 
لیکن ان کے لیے تشہیر کا سامان نہیں 
کیونکہ وہ لوگ بھی اپنی ہی طرح مفلس تھے
یہ عمارات و مقابر یہ فصیلیں یہ حصار 
مطلق الحکم شہنشاہوں کی عظمت کے ستوں 
سینۂ دہر کے ناسور میں کہنہ ناسور 
جذب ہے ان میں ترے اور مرے اجداد کا خوں
میری محبوب! انہیں بھی تو محبت ہوگی
جن کی صناعی نے بخشی ہے اسے شکلِ جمیل 
ان کے پیاروں کے مقابر رہے بے نام و نمود 
آج تک ان پہ جلائی نہ کسی نے قندیل
یہ چمن زار یہ جمنا کا کنارہ، یہ محل 
یہ منقش درو دیوار یہ محراب یہ طاق 
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کر 
ہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق
میری محبوب! کہیں اور ملا کر مجھ سے


October 8, 2015

....خدا نے آج تک

آج پھر ٨اکتوبر آن پہنچا . ١٠ سال پہلے ٹھیک آج کےہی دن آزاد کشمیر میں ایک ہولناک زلزلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی تھی .ذہن کے دریچوں کو وا ا کیا تو اس دن کے حوالے سے بہت سی یادیں   آن پہنچیں.زمانہ طالب علمی کے اس دن ہمارا سکول کے گراؤنڈ میں کیمسٹری کا ٹیسٹ ہو رہا تھا .ٹاپک تھا الفا ،بِیٹا اور گیما  ریز  والا .ابھی ہم نے تھوڑا سا ہی لکھا تھا کے یکدم زمین کانپنے لگی .پہلے تو کچھ سمجھ نہ آئی کے کیا ہو رہا ہے پھر   استاد محترم نے بلند آواز میں بتایا کہ زلزلہ آیا ہے سب بچے نیچے بیٹھ جائیں اور کلمۂطیبہ کا ورد کریں .زمین جب تک کانپتی  رہی خوف کی پرچھائیا ں ہم پر طاری رہیں .بعد ازاں سکول میں چھٹی کر دی گئی .اگلے دن اسمبلی میں ہمارے پرنسپل  (جو کہ جماعت اسلامی کے بھی رکن تھے )نے اعلان کیا کے تمام بچے زلزلہ متاثرین کے لئے امداد اکٹھی کریں گے .سب سے پہلے ہر کلاس کے بچوں نے گھر سے لا کر پیسے ،کپڑے ،اور دیگر اشیاء جمع کروائیں . شہر کے مرکزی چوک میں الخدمت کا کیمپ لگا ہوا تھا .اس کے بعد مختلف ٹولیوں کی شکل میں تمام طالب علم گھر گھر جا کر امداد جمع کرنے لگے .ہمارے پاس ایک سائیکل تھی جو کپڑے ،آٹے کی بوریاں اور کمبل وغیرہ ڈھونے کے کام آئی.لوگوں کا جذبہ قابل دید تھا .لوگ سائیکلوں پہ ،رکشوں پہ گاڑیوں پہ  الغرض ہر طریقے سے سامان پہنچا رہے تھے .مجھے آج بھی یاد ہے حب ہم چند دوستوں نے ایک گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا  تو ہمارے کچھ کہنے سے پہلے ہی خاتون ِخانہ بھاگی بھاگی اندر گئیں اور کمبل ،آٹا ،کپڑے اور پیسے وغیرہ لے آئیں اور کہنے لگیں کہ بیٹا ابھی تو یہی ہے  باقی پھر آ کے لے جانا .قصہ مختصر لوگوں نے دل کھول کر عطیات دیے.
آج جب اس دن کو سوچتا ہوں تو اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کے آخر کیا وجہ ہے کہ ایک ایسی قوم جس کے ایک فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں  عطیات دینے میں پوری دنیا میں سب سے آگے ہے ؟زلزلہ ہویا سیلاب ہر موقعے پر پاکستانی قوم نے اپنے ہموطنوں کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑا.مایوس کیا ہے فقط اس ملک کے حکمرانوں نے !کہ جنہوں نے سیلاب زدگان کی امداد کے لئے آنے والا ترکی کی خاتون اول کا ہار تک ہڑپ کرنے کی کوشش کی .پھر خیال آتا ہے کہ
 "خدا نے آج تک اس قوم کی حالت  نہیں بدلی                                                                                                                                                                     نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا ....
شاید اس قوم کو اپنی حالت بدلنے کا خیال کبھی آ ہی جائے  

October 4, 2015

..... الله کے بندے سوچ ذرا

 الله کے بندے سوچ ذرا
تو نے کوئی بیج تو بویا ہو گا
وقت پہ پانی لگایا ہو گا
پھر اک مخصوص موسم میں
بیج سے پیڑ بنا جس دن
تو نے اس پیڑ کو دیکھا ہو گا
ایسے ہی تم بوتے ہو
مرنے کے بعد سب لوگوں کو
ایسے ہی پھر لوگ اگیں گے
کسی مخصوص موسم میں
پیڑ اگتے ہیں لوگ نہ اگیں گے
پہلی بار بنانا مشکل؟
یا دوسری بار اگانا مشکل ؟