November 23, 2014

اَن دیکھا خون

میرے سامنے بیٹھا شخص  چہرے مہرے سے نہایت سلجھا ہوا لگتا تھا .وہ ایک این جی او کا نمائندہ تھااورکسی ڈونیشن کے چکر میں آیا تھا .  میں نے اس کے لئے چاۓ منگوائی اوراپنےباس کوکال ملائی.
سر .....مسٹر  کمال صاحب آئے  ہیں  این جی او  سے ....
دوسری طرف چند لمحے خاموشی رہی  اور پھر آواز ابھری ....ابھی تو میں کچھ بِزی ہوں آدھے گھنٹے تک بھیج دینا ...
او کے سر .....
فون رکھتے ہی میں ان صاحب کی طرف  متوجہ ہوا جو اخبار پڑھ رہے تھے .سرآپ کچھ دیرویٹ کریں   باس ابھی مصروف ہیں .تھوڑی دیر تک آپ کو بلاتے ہیں .
نو پرابلم.........وہ کندھے اچکاتے ہوئے بولے...
اتنے میں چاۓ بھی آ گئی ...وہ چاۓ پینے لگے ..
میں بھی اپنے کام میں مصروف ہو گیا ...

یہ عمران خان آج کل بڑے جلسے کر رہا ہے ....وہ بسکٹ کھاتے ہوئےاچانک بولے ....
سر یہ سیاست دان اگر سیاست نہ کریں تواور کیا کریں ....میں نے بھی ان سے پہلو بچاتے ہوئے  کہا  
وہ بات تو ٹھیک ہے آپ کی ...لیکن  کسی کے جذبات کا خیال تو رکھا جائے نا ....وہ صاحب شاید لمبی بات کے موڈ میں تھے .اب آپ اس کے کل کے جلسے کی تقریر ہی ملاحظہ  کریں .موصوف کہتے ہیں کہ  کالا باغ ڈیم سندھ کی مرضی کے بغیر نہیں بننا چاہیے .بھائی تم صاف کہو کہ نہیں بننا چاہیے .کیونکہ سندھ کے عوام تو برسوں پہلے اپنا فیصلہ دے چکے ہیں کہ یہ ڈیم ہماری لاشوں پر ہی بن سکتا ہے .
میں سیاسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتا تھا اس لئے  نظریں کمپیوٹر کی سکرین سے ہٹائے بغیر  بولا ...سر اس ڈیم پہ صرف سیاست ہو رہی ہے .
میری بات سنتے ہی وہ ہتھے سے اکھڑ گئے .جلدی سے چاۓ کی چسکی لی اور گویا ہوئے .آپ شاید سندھی نہیں ہیں اس لئے ایسی بات کر دی .نہیں تو کوئی بھی سندھی ایسی بات کرنے سے پہلے سو بار سوچتا .اگر یہ ڈیم بن گیا تو سارا  سندھ بنجر ہو جائے گا .دریا سوکھ جائے گا  اور ہم بھوکوں مریں گے .یہ ڈیم صرف پنجاب کو فائدہ دے سکتا ہےاورباقی تینوں صوبے بھی اس کے مخالف ہیں .ایک باراگر یہ بن گیا  تو ...
میں نے اس کی بات کاٹ  دی اور موزوں بدلنے کے لئے کہا ...چھوڑیں سر اس سیاست کو اور یہ  بتائیں  کہ آپ کو کس کام کے لئے ڈونیشن  چاہیے .
ہاں یار  .....! وہ آج کل تھر میں قحط آیا ہوا ہے ....اسی سلسلے میں  ہماری  این -جی –او    کام کر رہی ہے ...
تمہیں تو پتا ہے کہ وہاں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں .....
میں  اپنا کام چھوڑ کر اس کے  چہرے کو دیکھنے لگا ...اس کے  منہ سے خون ٹپک رہا تھا جسے صرف میں  ہی دیکھ سکتا تھا .

No comments:

Post a Comment